ویلکم ٹو بڑا پاگل خانہ فیس بک اور یو ٹیوب



 ویلکم ٹو بڑا پاگل خانہ فیس بک اور یو ٹیوب

 اب آجا ئیں اس دنیا کے سب سے بڑے پاگل خانے کی طرف ..... یہ ہے فیس بک ... پورا کا پورا ماحول پاگل خانے والا ہے بلکہ اس سے بھی بدتر ، یہاں ایک خیالی سلطنت قائم ہے. ایک یہودی گماشتہ اس سلطنت کا سامری ہے، سلطان ہے .... یہاں ہر شخص گم ہے، مست ہے اور مدہوش ہے. کہیں کوئی بادشاہ ہے اور اس کی رعایا .. کہیں کوئی دانشور ہے اور اس کے فین اور پنکھے کہیں گنتی چل رہی ہے... میرے اتنے فالور تیرے اتنے فالور .... کہیں کوئی فخر سے پھٹ رہا ہے کہ مجھے اتنے لائکس ملے، اور فلاں کو اتنے کم کہیں کوئی کسی کی دم پکڑ کر کھینچ رہا ہے تو کوئی کسی کے منہ پر کالک مل رہا ہے. یہاں کوئی مردہ عورت بن کر ہزاروں پاگلوں کو بے وقوف بنارہا ہے تو کوئی عورت ... مرد بن کر اپنی سہیلیوں کا کردار چیک کر رہی ہے... یہاں نقلی خیالات ،نقلی عقائد کی بادشاہت نقلی مقبولیت اور نقلی بحث مباحے گرم ہیں قیمتی سے قیمتی افراد اس پاگل خانے میں داخل ہو کر دو ٹکے کے رہ جاتے ہیں .... بھکاریوں کی طرح ایک ایک

  1. لائک کو ترستے بے عزت عورتوں کی طرح ایک ایک کی گالی سہتے ... اور بے کار لوگوں کے ساتھ اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے .. ہر بے عزت اس پاگل خانہ میں باعزت ہے.... کیونکہ اس کے فالوورز زیادہ ہیں ... یہ فالورز کون ہیں؟ کہاں ہیں؟ کیوں فالوورز ہیں؟ پاگلوں کو ان باتوں کے سوچنے کی فرصت نہیں ... یہاں ہر پاگل دوسروں کو بے وقوف اور خود کو عقلمند سجھتا ہے اور سامری کے اس گندے ہول میں ہر شخص پھنسا ہوا... اپنی زندگی کے بہترین لمحات برباد کر رہ ہے. مگر کوئی نہیں سوچتا کہ وہ کیا کر رہا ہے؟ کیوں کر رہا ہے؟ اور اس سے کیا پا رہا ہے؟ اور اس میں کیا لگا رہا ہے؟... کاش امت مسلمہ کے قیمتی دماغ جب اس پاگل خانے میں دو چار گھنٹے گزار کر نکلا کریں تو صرف گھڑی دیکھ کر خود سے پوچھیں کہ زندگی کے ایک سو بیس منٹ کا کیا حساب ہوگا؟ ہیں وقت عبادت میں لگتا تو کتنے فرائض اور نوافل ادا ہو جاے ... تلاوت میں لگتا تو کتنا قرآن

یاد ہوجاتا۔ کسی کو دعوت دینے یا کسی کی ذہن سازی میں لگتا تو کتنے افراد بدل جاتے .. اپنے جسم کے پٹھے اور مسلز مضبوط کرنے میں لگتا تو جسم کتنا آسودہ ہو جا تا .... اپنی بوڑھی ماں اور بوڑھے باپ کے قدموں میں بیٹھ کر یہ وقت ان کا دل خوش کرنے میں لگتا تو میری قسمت کو کتنے چاند لگ جاتے ہی وقت خدمت خلق میں لگتا تو میرے لئے آخرت کا کیا ذخیرہ بن جاتا .... یہی وقت اپنی بیوی سے باتیں کرنے میں گزرتا تو اس اللہ کی بندی کے دل کے کتنے زخم دھل جاتے یہی وقت اپنی اولاد کی تربیت میں لگتا تو صدقہ جاریہ کا درخت کتنا تناور ہو جاتا۔ مگر کچھ بھی نہ ہوا، دو چار گھنٹے پاگل خانے میں کسی کی دم کھینچنے کسی کی دم پکڑنے کسی کا منہ چڑا نے کسی کو ہنسانے اور چند پاگلوں کے لائکس سمیٹنے اور کچھ لوگوں کے بدبودار فضلے کو سونگھنے اور پھر اس بد بو پر تبصرے کرنے میں گزر گئے ... اور یوں زندگی کے یہ قیمتی لمحات ایک یہودی قبرستان میں دفن ہو گئے ... اناللہ وانا الیہ راجعوه.

No comments:

Powered by Blogger.